ایک شخص علا قہ جتوئی تحصیل علی پو رکا رہنے والا ہے۔ جس کی دو بیویاں ہیں۔ ایک بیوی سے چا ر بچے ہیں اور دوسری بیوی سے صرف ایک لڑکا ہے۔ جو لڑکا دوسری بیوی کا ہے یعنی جو ایک ہے اس سے ماں باپ بہت پیا ر کرتے ہیں۔ دوسرے چار بھائی حسرت کر تے تھے۔ وہ یہ چاہتے تھے یا تو کسی طر ح اس کو ماں با پ کی نظر وں سے گرایا جائے یا پھر اسے ختم کر دیا جائے۔
رمضان المبارک کی 5 تاریخ کو ( 1986 ء، 1404ھ ) عصر کے بعد وہ چار بھائی اینٹوں کا بھٹہ جلا رہے تھے اور وہ بھٹہ جلانے کا آخر ی دن تھا۔ انہوں نے دیکھا کہ ان کا بھائی جو خدا کے فضل و کرم سے قرآن مجید کا قاری بھی ہے، ان کے پاس آیا۔ اس کے بھا ئیوں نے سو چا کہ کسی طر ح اس بھائی کو جلتی ہوئی بھٹی میں کیوں نہ ڈال دیں۔ چنانچہ ان سب نے اس بھائی سے کہا کہ بھائی ذرا آگے ہو کر اندر کی طر ف دیکھو کہ آگ اچھی طر ح جل رہی ہے۔ وہ بیچارا جیسے اندر کوجھانکنے لگا، ان سب بھائیوں نے اسے زور سے دھکا دیا اور وہ جلتے ہوئے بھٹے کے اندر جا پڑا۔ ادھر اس کے ظالم بھائیوں نے جلد ی سے بھٹے کا منہ بند کر دیا اور اس کو جلتی ہوئی آگ میں چھوڑ کرگھر آگئے۔ افطاری کے وقت اس کی ماں نے پو چھا کہ میرا بیٹا کہاں ہے؟ بھائیوں نے لا علمی کا اظہا ر کیا۔ تھوڑی دیر میں پتہ چلا کہ وہ گاﺅں میں کہیں بھی نہیں ہے۔ اس حافظ قرآن کی ماں کو شک ہو اکہ کہیں میرے بیٹے کوقتل نہ کر دیا گیا ہو۔ یہاںتک کہ تراویح کا وقت آگیا لیکن حافظ صاحب نہیں آئے۔ پھر تو اس کی ماں بہت پریشان ہوئی۔ اس نے اپنے خاوند سے کہا کہ میرے بیٹے کو کہیں اس کے بھائیوں نے بھٹے میں نہ ڈال دیا ہو۔ اس کے خاوند نے فوراً پولیس کو اطلا ع دی۔ رات کو بارہ ایک بجے کے وقت پو لیس آئی۔ تقریباً دوتین بجے کے درمیان بھٹے کا سوراخ کھولنا شروع کیا۔ جب کھو لتے ہوئے اندر کے حصے میں آئے تو اندر سے آواز آئی کہ بھائی ! میرا خیال کر نا میں اندر زندہ ہوں۔ جب اس کو سوراخ سے باہر نکالا گیا تو سب حیرا ن ہو گئے کہ جلتے ہوئے بھٹے میں کیسے زندہ بچ گیا۔ جب اس سے پو چھا گیا تو اس نے بتا یا کہ جب میرے بھائی مجھے آگ کے اندر پھینک کر گئے تو آگ میرے لیے گلزار بن گئی اور افطاری کے وقت ایک سفید ریش آدمی میرے پا س آیا اور مجھے افطاری دے کر چلا گیا۔ میں نے مغر ب کی نماز ادا کی۔ مجھے یوں لگ رہا تھا جیسے میرے اپنے مقتدی میرے پیچھے نماز ادا کر رہے ہوں۔ چنانچہ یہی حال نما ز عشاءاور تراویح میں رہا اور اب میں آپ کے سامنے زندہ و سلامت ہوں۔
جب انسپکٹر پو لیس نے اس کے بھائیوں کو گرفتار کیاتو حافظ صاحب نے کہا کہ میں اپنے بھا ئیوں کو معاف کرتا ہوں۔ لیکن پولیس والے اس کے تمام بھا ئیوں کو گر فتارکر کے لے گئے اور وہ حافظ قرآن اللہ کے فضل و کرم سے زندہ و سلامت ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 202
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں